The aim of this magazine is to connect the communities of Hindu Kush, Himalaya, Karakorum and Pamir by providing them a common accessible platform for production and dissemination of knowledge.
تحصیل بحرین سوات کی ترقیاتی عرضداشت
تحصیل بحرین سوات کی ترقیاتی عرضداشت
تحصیل بحرین جس کو اپنی مخصوص جغرافیہ اور ثقافتوں کی وجہ سے سوات-کوہستان یا کوہستانِ سوات بھی کہا جاتا ہے خیبر پختون خوا کے مشہور و معروف ضلع سوات کا خوب صورت ترین علاقہ ہے جو رقبے کے لحاظ سے پورے ضلعے کا 60 فی صد بنتا ہے۔ اپنی ثقافتی تنوّع کے اعتبار سے یہ علاقہ شمالی پاکستان کے دوسرے کثیرالثقافتی (multicultural) علاقوں کی طرح ممتاز ہے۔ یہاں توروالی، پشتون، گاؤری اور گوجر جیسی قومیں آباد ہیں جبکہ اوشوجو، کھو اور انڈس کوہستان سے ہجرت کرکے آئے ہوئے بھی کافی لوگ آباد ہیں۔
انتظامی لحاظ سے یہ علاقہ اب سوات کا ساتواں تحصیل/سب ڈویژن ہے جس کی آبادی تقریباً 300،000 نفوس کے لگ بھگ ہے۔ یہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی -کے (PK-2) : 2 اور قومی اسمبلی کی نشست این-اے(NA-2) :2 کا حصّہ ہے۔
یہ ایک بڑی وادی پر مشتمل ہے جو دریا سوات کے ساتھ ساتھ واقع ہے۔ اسی مرکزی وادی کے ساتھ یہاں کئی ذیلی مگر خوب صورت وادیاں بھی ہیں۔ علاقے میں تین قصبے بحرین، کالام اور مدین مشہور ہیں۔ بحرین اس تحصیل کا اتنظامی ہیڈکوارٹر ہے اور مرکزی قصبہ کہلاتا ہے جبکہ مدین تجارت اور صحت کی سہولیات رکھتا ہے۔ کالام نہ صرف اس علاقے کا بلکہ پورے ملک کا ایک اہم سیّاحتی علاقہ ہے جو قدرتی حسن میں اپنی مثال آپ ہے۔
تحصیل بحرین 8 یونین کاؤنسلز پر مشتمل ہے۔ مدین اور بحرین تین تین یونین کاؤنسلز کے لوگوں کے تجارتی مراکز ہیں جبکہ کالام پر دو یونین کاؤنسلز کا تجارتی انحصار ہے۔
ہر یونین کاؤنسل اور ذیلی وادی کے اپنے منفرد مسائل اور وسائل ہیں۔ چند ایک مرکزی یونین کاؤنسلز ترقی کے لحاظ سے دیگر یونین کاؤنسلوں سے بہتر ہیں ۔ تاہم اس علاقے کو مجموعی طور پر جن مسائل کا سامنا ہے ان میں غربت، تعلیم کی کمی، انسانی حقوق کی پامالی، ناقص انتظامی امور، صحت کی بہتر سہولیات کا فقدان، ذیلی وادیوں میں ناقص مواصلاتی نظام، جنگلات کی کٹائی اور موسمیاتی تبدیلی، سیلاب اور دگیر قدرتی آفات، سخت سردیاں، زمین اور جنگلات پر برادریوں ، قوموں ، قبیلوں اور گاؤوں کے بیچ تنازعات سر فہرست ہیں۔
ویسے اس افراتفری، بد انتظامی، غفلت اور مفادات کے ہجوم پاکستان میں ایسی خواہشات کا پالنا حماقت لگتا ہے لیکن زندگی ہمیں ایک ہی سبق دیتی ہے: ناامید نہیں ہونا ۔ اس لیے بقول شاعرہم
ایک طرز تغافل ہے سو وہ ان کو مبارک
ایک عرضِ تمنّا ہے سو ہم کرتے رہیں گے
کے مصداق اپنی تمنّائیں ان سرد مہر درباروں میں پیش کرتے رہیں گے کیوں کہ کسی نے کہا ہے:
شکوہ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصّے کی کوئی شمع جلائے جاتے
اس علاقے سے متعلق کچھ ایسی تمنّائیں نیچے درج کیے دیتے ہیں اس امید کے ساتھ کہ کبھی تو اس طرف ارباب اختیار کی نظر پڑے گی ۔ یہ ناممکن نہیں ہیں۔ بس اوپر سے سیاسی شعوری عمل (Political Will) چاہے اور نیچے عوام کی طرف سے بیداری و حرکت۔
مطالبات/تمنّائیں
1۔ تحصیل بحرین میں جتنے پرائمری سکولز ہیں ان کی کل تعداد کے 50 فی صد کو مڈل کا درجہ دیا جائے۔ تمام مڈل سکولوں کو ہائی ، ہائی سکولوں کو ہائیر سیکنڈری ، ہائر سیکنڈری سکولز کو ڈگری کالجز اور ڈگری کالج کو سوات یونیورسٹی کا ذیلی کیمپس کا درجہ دیا جائے۔
2۔ کالام میں سیول اسپتال کو مکمل فعال، مانکیال اور بحرین میں دیہی مراکز صحت (Rural Health Units) کا قیام، اوربالاکوٹ، رامیٹ اور بشیگرام میں بی ایچ یو (BHUs) قائم کیے جائیں۔
3۔ علاقے میں خودکشی جیسی واقعات میں ریاست پولیس اور عدالت کے ذریعے خود مدعی بن جائے اور ایسی کیسوں کی شفاف تفتیش ریاست کے یہ ادارے خود کرے۔ ساتھ علاقے میں قانون وراثت کو ہر صور ت میں نافذ کیا جانا چاہے اور اسکی نگرانی کرنی چاہے۔
4۔ تحصیل بحرین میں ماحول دوست سیّاحت کو فروغ دیا جائے۔ ذیلی وادیوں کو سڑکیں بنانی چاہیں مگر جنگلات اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو ہر صورت میں یقینی بنانا چاہے۔ جنگلات کے تحفظ کو مقامی لوگوں کی شراکت داری سے کیا جائے۔ علاقے سے ٹمبر کی سمگلنگ کو روکا جائے۔
5۔ تحصیل بحرین کے نوجوانوں کو سیاّحت کے انتظام ، انصرام اور فروغ کے لیے بین الاقوامی اور پاکستانی اداروں سے تربیت دلائی جائے۔ سیّاحت سے منسلک نئے کاروباری پیشوں (Entrepreneurship) کو نوجوانوں میں فروغ دیا جائے۔ اسکے لیے انکوبیٹر سینٹرز علاقے میں ہی قائم کیے جائے۔
6۔ دریا سوات پر یا اس کے ذیلی دریاؤں پر جتنے بھی پن بجلی منصوبے بن رہے ہیں ان کو ایسا ڈیزائن کیا جائے کہ مقامی لوگوں اور ان دریاؤں کو نقصان نہ ہو۔ ان پن بجلی منصوبوں سے تحصیل بحرین اور پورے ضلع سوات کو فری یا سستی بجلی فراہم کی جائے تاکہ کالام، بحرین، مدین اور ذیلی وادیوں میں جنگلات پر ایندھن لکڑی کا بوجھ ختم کیا جاسکے۔ ان منصوبوں کی ملازمتوں میں مقامی آبادی کو پہلی ترجیح دی جائے ۔ صرف درکار پیشہ ورانہ تربیت نہ ہونے کی صورت میں ان ملازمتوں کو دوسرے علاقوں کے لیے کھول دیا جائیں۔
7۔ سوات یونیورسٹی میں ایک الگ شعبہ یا سکول ”مطالعاتِ سوات Swat Studies “ کے نام سے قائم کیا جائے جس میں سوات کی قدیم اور موجودہ ثقافتوں، سوات کی تاریخ، سماجوں، سیاسیات اور زبانوں پر تحقیق ممکن ہو۔
8۔ تحصیل بحرین میں باہمی تنازعات میں فریقین میں سے کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہو۔ ان تنازعات کا تصفیہ عدالتیں ہی کرے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان عدالتی فیصلوں پر عمل در آمد یقینی بنائے۔
9۔ تحصیل بحرین میں ایسی کسی دقیانوسی سماجی روایت، سرگرمی اور رویّے کی حوصلہ شکنی کی جائے جو انسانی حقوق کی پامالی کا سبب بنے۔
10۔ اس علاقے کو بذریعہ سڑک ضلع دیر بالا کے علاقے کمراٹ، ضلع چترال اور گلگت بلتستان کے ضلع غزر سے ملایا جائے ۔ یہ علاقہ پورے شمالی پاکستان کے جنوب میں اور اس کے دامن میں پڑا ہے۔ لہذا پورے شمالی پاکستان کی سیّاحت کے فروغ میں تحصیل بحرین بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔