بہادر کا موسمی کلینڈر ”بہادری تقویم“

0 1,834

 

ترجمہ۔ مجاہد توروالی

کم سنی میں جب بھی میں کھیتی باڑی میں اپنے والد ، جن کی عمر اب78 سال ہوگئی ہے، کا ہاتھ بٹاتا تھا میرے والد کھیتوں میں کام کرنے کے دوران کسی بہادر کاگا کا ذکر کیا کرتے تھے جو کے مقامی طور پرموسمیات کا علم رکھتے تھے اور بیج بونے اور فصل پکنے کے درست اوقات بتانے میں ماہر تھے۔ اس وقت میں کالج میں پڑھتا تھا اور انگلش یا گریگورین کلینڈر جس کو ہمارے مقامی لوگ انگریزی کلینڈر کہتے تھے کے بارے میں جانتا تھا۔   میرے والد ہمیشہ بہادر کاگا کے مقامی زبانی حساب کتاب کو انگریزی کلینڈر پر ترجیح دیتے تھے۔

اب میں کاشتکاری کے کاموں میں اتنا سرگرم نہیں رہتا اور زیادہ تر وقت اپنے دفتر ی  کام نمٹانے میں  گزارتا ہوں۔ دفتری کاموں میں ہم ذیادہ تر    گریگوین کلینڈر کو استعمال کرتے ہیں۔یہ نظام اب پاکستان کےسرکاری کلینڈر کے طور پہ استعمال ہوتا ہے اور دفتری کاموں میں بہت اہمیت رکھتا ہے کیوں کہ اس کلینڈر میں تمام سرکاری ایام اور چھٹی کے دنوں کی نشاندہی کی گئی ہوتی ہے۔

لیکن آج بھی میرے والد اور دوسرے بزرگ انگریزی موسمی کیلنڈر پر یقین نہیں رکھتے ہیں جس کو اُردو زبان میں جینتری کہا جاتا ہے۔میرے والد کے مطابق بہادر کاگا کا کلینڈر جینتری سے کہی بہتر اور درست حساب دیکھاتا ہے۔

پاکستان کے شمال میں ضلع سوات کے توروالی علاقوں میں کاشتکاروں کی اکشریت آج بھی بہادر کے کلینڈر کے مطابق کاشتکاری کرتی ہے۔ علاقے میں بہادر کاگا کے کلینڈر مستند ہونے کے حوالے سے کئی کہانیاں زبان زد عام ہیں۔

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ سید جمال کے والد ، شیر نامی شخض،  اپنی کھیت میں ہل چلا رہاتھا۔یہ گرمیوں کے دن تھے اور شیر گورنال ”گورنئی“ گاؤں میں اپنی کھیت میں مکئی کو کاشت کرنے کے لئےنے ہل چلا رہاتھا۔ دوپہر کا وقت تھا جب بہادرکاگا کا وہاں سے گزر ہوا۔ بہادر نے شیر سے کہا، ” رک جاؤ۔ ا س سے اگے ہل مت چلاؤ“۔ کیونکہ بہادر کےحساب کے مطابق اسی دوپہر کو گورنال میں مکئی کی فصل بونے کا وقت ختم ہوجاتا ہے۔لیکن شیر نے بہادر کی نصیحت پر عمل نہیں کیا اور اپنی کھیت میں ہل چلانے پہ بہ ضدرہا۔ بہادر نے شیر سے کہا کہ اپ  اپنی کھیت کو دو حصّوں میں تقسیم کریں۔ دوپہر سے پہلے اور بعد میں بوئی ہوئی فصل کے درمیان ایک لکیر کھینچ لیں اور جب فصل کاٹنے کا وقت آجائے تو معلوم کریں ۔ انہوں نے کہا کہ فصل کے کاٹنے کے وقت پتہ چلے گا کہ دوپہر سے پہلے جو بیچ زمین میں ڈالی گئی تھی اسکی فصل پک گئی ہوگی جبکہ دوپہر کے بعد والی بیچ کی فصل ناپختہ ہوگی۔   جب موسم خزاں میں فصل کاٹنے کا وقت آیا تو   مقامی لوگوں نے دیکھا کہ واقعی   ویسا ہی ہوا جیسا بہادر کاگا نے کہاتھا۔ دوپہر سے پہلے بوئی ہوئی بیج کی فصل پک چکی تھی جبکہ دوپہر کے بعد بوئے ہوئے حصّےکی فصل ابھی ناپختہ تھی۔

بہادر آج سے تقریبا ً ایک سو سال پہلے وفات پاچکے ہیں۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی اپنے آبائی گاؤں گورنال میں گزاری جوکہ سوات کے علاقے بحرین سے مشرق کی جانب تقریباً آٹھ کلومیٹر کے فاصلے پرپہاڑ کے دامن میں ایک خوبصورت ترین توروالی گاؤں ہے۔

بہادر کا تعلق گورنال میں توروالی برادری کے چار قبیلوں میں “بہادر خیل”قبیلے سے تھا۔بہادر ان پڑھ تھے۔ وہ بلکل ہی پڑھ لیکھ نہیں سکتے تھےلیکن مقامی لوگوں کے مطابق بہادر کے پاس موسمیات سے متعلق جیسے کوئی جادوئی علم تھا۔اس وقت کے بعض لوگ انہیں ایک بزرگ یا ولی کی حیثیت سے جانتے تھے۔

بہادر کے خاندان اور قبیلے میں اُن کے کچھ پیروکار بھی تھے۔”بہادری تقویم “  یعنی بہادر کے موسمی  کیلنڈر کی ایجاد کے علاوہ    وہ اور ان کے پیروکارعلاقے میں آبپاشی کے نظام کے تقسیمی انصرام میں بھی مہارت رکھتے تھے۔بہادر کے وضع کردہ پانی کی تقسیم کا طریقہ کار آج بھی گورنال میں آ بپاشی کے نظام کو چلانے میں استعمال ہورہا ہے اور لوگ اس نظام سے بہت خوش بھی ہیں۔

ایک عرصے سے میں بہادر کےدیسی موسمی کیلنڈر کے بارے میں سیکھنے کا سوچ رہاتھا اور اخرکار ستمبر 2017 کو  ”سُول“ کے دنوں مجھے ساتھیوںسمیت بہادر کے حساب کتاب اور مقامی کلینڈر کے بارے میں جاننے اور مقامی بزرگوں سے ملنے کےلئے گورنال جانے کا موقع ملا۔گورنال میں کئی بزرگوں سے میری ملاقاتیں ہوئیں جن میں وکمدارعمر 75 سال،محمد سیراج عمر85 سال، محمد رسول خان عمر 70 سال اور محمد شریف عمر 64 سال قابل ذکر ہیں۔ ان بزرگوں سے بات چیت ہوئی اور میں نے ان کے انٹرویوز کیے۔ چاروں بزرگوں سے اُن تمام باتوں اور کہانیوں کی تصدیق ہوئی جو میں نے بہادر کے بارے میں سنی تھیں بلکہ انہوں نے بہادر کے بارے میں مزید غیر معمولی کہانیاں بھی سنائیں۔یہ تمام کہانیاں بہادر کے مقامی ماہر موسمیات

زبیر توروالی محمد رسول خان اور محمد شریف سے انٹرویو لیتے ہوئے۔۔ فوٹو افتاب احمد

ہونے کا ثبوت دیتی ہیں۔

”بہادر کوسال میں ایک دن اور وقت ایسا معلوم تھا جس وقت پتھرموم کی طرح نرم پڑجاتے ہیں اور اس کا تجربہ انہوں نے موسم گرما میں اس مخصوص وقت پر پتھر میں ایک بھاوڑ ا ٹھونکا تھا۔ اور اسی دوران وہ پتھر دوبارہ سخت ہوگیا اور بھاوڑا وہی پھنس گیا پھر بہادر نے اگلے سال سے اُسی دوران او رمخصوص وقت پہ دوبارہ آکر اس بھاوڑے کو پتھر میں سے نکالا کیوں کہ پتھر پھر اسی دن اور وقت کو نرم پڑا تھا“۔

بہادر کاگا کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کے وہ ”اچھے سال“ یعنی وہ سال جس میں بارشیں اچھی ہوں اور فصل اچھی اُگے، کے بارے میں بھی پیش گوئی کر سکتے تھے۔

وہ سال میں موسم گرما کے شروع کے دنوں میں گھر کے باہر ایک تھالی میں راکھ رکھتے تھے اور صبح اسی راکھ کے اندر کچھ نشایناں دیکھ کر سال کے اچھے یا بُرے ہونے کے بارے میں پیش گوئی کرتے تھے۔ یہ لوگوں کیلئے بہت مفید ثابت ہوتی تھی کیونکہ قحط سالی کی پیش گوئی پر وہ اپنے لئے   وافر مقدار میں خوراک اور دیگر اشیا جمع کرتے تھے۔

بہادر ماہر موسمیات بھی تھے اور انے والے دنوں میں موسم کی صورتحال کے بارے میں بھی پیش گوئی کرتے تھے جیسے کے اگے جاکےمیں” ُ ُگُپ     اور سُول “ کے بارے میں بھی ذکرکرونگا۔  اس کے علاوہ بارشوں کے موسم کے بارے میں بھی بہادر لوگوں کو اطلاع دیتے تھے کہ وہ اپنی بھیڑ بکریوں کا خیال رکھے کیونکہ بہت ذیادہ بارش ہونے کی صور ت میں سیلاب اتے ہیں۔ لوگ بہادر کی نصیحت پرعمل کر تے ہوئے کسی بھی قسم کی قدرتی آفت سے نمٹنے کیلئے تیار رہتے تھے۔

”ایک دن تیز دھوپ میں بہادر کا گا لوگوں کے ایک گروہ کے پاس سے گزرے جو اپنے چراگاہوں میں کھاس کاٹ رہے تھے۔ مقامی طور پر بہت سارے لوگوں کا ساتھ مل کر اس طرح کے کام میں ایک د وسرے کی مدد کرنے کو ہاشر کہا جاتا ہے۔ اس وقت اگر چہ مطلع صاف تھا اور دھوپ نکلی تھی پھر بھی بہادر کاگانے ہاشر والے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ مزید گھاس کاٹنا روک دیں اورکاٹے ہوئے گھاس کو اکھٹا کریں کیونکہ بارش ہونے والی ہے۔ لوگوں نے بے دلی سے کھاس کاٹنا روکا مگر ان کو یقین نہیں ارہا تھا کیونکہ موسم صاف تھا اور بارش ہونے کا کوئی امکان نہیں تھا۔جونہی بہادر وہاں سے چلے گئے موصلادھار بارش ہوئی۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بہادر موسموں کے بارے میں کتنا درست علم رکھتے تھے“۔

” ایک دن بہادر کاگا نے لوگوں سے کہا کہ آج موسم بہار کا پہلا دن ہے۔ بہادر کی یہ بات سن کر لوگ چونک گئے کیونکہ گورنال برف سےابھی اٹا ہوا تھا۔ جب لوگ بہادر کی اس بات سے متفق نہیں ہوئے تو بہادرنے انہیں کہاکہ آپ لوگ جاکے مانکر۔۔بحرین اور مدین کے درمیان ایک توروالی گاؤں ہے۔۔میں دیسی خوبانی کا درخت دیکھ لیں وہ درخت کِھل گیا ہوگا۔گورنال سے چند افراد نے جا کہ دیکھا تو واقعی وہاں دیسی خوبانی کےدرخت میں پھول پھوٹے تھے“۔

بہادر ی تقویم لوگوں کیلئے موزوں موسم میں فصل بونے میں بہت کارامد ثابت ہوتی تھی۔لوگ بہادر کے حساب پر یقین رکھتے ہوئے کسی بھی قدرتی آفت اور قحط سالی سے بچنے کیلئے تیار رہتے تھے۔بہادر کے موسمی حساب کتاب کے مطابق لوگ آنے والے وقت کیلئے تیار رہتے تھے اور اپنی مویشیوں کو بھی محفوظ رکھتے

گورنال گاؤں سے مغرب کی طرف افقی لکیر جہاں پہاڑوں کی مختلف چوٹیوں کو بہادر نے اپنے حساب کے لئے نشانیوں کے طور پر متعین کئے تھے۔ سورج کے ڈونبے کے وقت کو بنیاد بناکر بہادر نے اپنے کلینڈر میں مختلف موسموں کا تعین کیا تھا۔ مغرب کی طرف ان چوٹیوں کے اپنے نام ہیں اور جنہیں اب بھی گورنال کے لوگ استعمال کرتے ہیں۔۔۔فوٹو افتاب احمد

تھے۔

لوگ موسم گرما کے دنوں میں پہاڑوں اور سرمائی چراگاہوں میں بھی بہادر کے موسمی پیش گوئیوں کے مطابق جاتے تھے۔

آج بھی لوگ گورنال اور دیگر توروالی علاقوں میں بہادر کے موسمی کلینڈر کے مطابق فصلوں کی بویائی اور کٹائی کرتے ہیں۔ مجھے معلومات دینے والوں کے مطابق بہادر کا موسمی کلینڈر نو مہینوں پر مشتمل ہے۔ اور ہر مہینے کے چالیس دن ہیں۔ ان نو مہینوں کے علاوہ کچھ خاص عرصے بھی ہیں جن کو ”سول اور گُپ “ کہا جاتا ہے۔

بہادر کے مطابق سال میں دو گُپ ہوتے ہیں۔ ایک موسم سرما میں ”سرما کا گُپ“اور دوسرا موسم گرما میں”گرما کا گُپ“۔

جب موسم گرما کا گُپ ختم ہوتا ہے تو گرمی میں کمی اجاتی ہے اور اسی طرح موسم سرما کے گُپ کے ختم ہونے کے ساتھ سردی بھی کم ہونا شروع ہو جاتی ہے اور موسم بہار کے آثار دکھائی دیتے ہیں۔

بہادر کے موسمی کلینڈر میں موسم بہار اور خزاں کیلئے بھی دو مخصوص مدت ہوتے ہیں جن کو ”سُول“ کہا جاتا ہے۔ایک سُول موسم بہار کے شروع میں جبکہ دوسری سُول کے دن موسم خزاں کے شروع کے دن ہوتے ہیں۔

موسم بہار میں سُول چیتکے مہینے سے شروع ہوتی ہے اور موسم خزاں کی سُول برسات کے مہینے کے آخِر میں اتی ہے۔دونوں سُول کے شروع ہونے سے پہلے موسم کافی خراب ہوجاتا ہے اور ان بارانی دنوں کو ”چرمخق“ کہا جاتا ہے۔

مقامی لوگوں سے سوال جواب کے دوران مجھے بہادر کے موسمی کلینڈر کے بارے میں کچھ مزید معلومات بھی ملے جن کے مطابق بہادر نے پورے سال کو بارہ مہینوں میں تقسیم کیا تھا جس میں سرما کے چھ مہینے اور گرما کےچھ مہینے شامل تھے۔

گورنال گاؤں میں بہادر کے ابپاشی کے پانی کی تقسیم کا رائج کردہ نظام اج کل بھی قائم ہے اور مقامی لوگ اس سے اسی طرح مستفید ہوتے ہیں۔ ابپاشی کیلئے تقسیم کا یہ نظام جنگل کے رائلٹی کے حساب سے کیا گیا ہے۔ جنگل کی رائلٹی سے مراد مقامی افراد یا جنگل مالکان کو حکومت کی طرف سے ان کو ملنے والی رقم کا حصّہ ہوتا ہے۔

گورنال گاؤں اور اسکے جنگل کو چوبیس روپے پر تقسیم کیا گیا ہے۔”ایک روپیہ“ سے مرادجنگل میں حصہ داری کی اکائی ہے۔گورنال کے چوبیس روپے کو چھ روپیہ کے حساب سے ”چار“ قبیلوں پر تقسیم کیا گیا ہے اور ہر قبیلے کو ”ایک دن رات“ یعنی چوبیس گھنٹے دیئے گئے ہیں ۔ ان چوبیس گھنٹوں کو مزید اسی قبیلے کے اندر دن اور رات کے اوقات میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ سارے لوگ اپنی کھیتوں کو پانی دے سکے۔

چوبیس گھنٹوں کی تقسیم کچھ اسی طرح سے کیا گیا ہے

”صبح“ آذان کے وقت سے لیکر تقریباًصبح سات بجے تک

”چھوٹا حصّہ“ صبح سات سے صبح نو بجے تک

”میدان“ صبح نو بجے سے دوپہر بارہ بجے تک

”سیری “ظہر کی آذان سے عصر کی آذان تک

”طویل حصّہ“ عصر کی آذان سے عشاء کی آذان تک

”رات“ عشا ء کی آذان تا صبح کی آذان تک

موسم بہار میں جب کھیتوں کو پانی دینے کا وقت اتاہے تو گورنال کے چاروں قبائل کے درمیان پانی کی برابر تقسیم کیلئے قرعہ ڈالتے ہیں   اور اسی طرح پہلی ، دوسری، تیسری اور چوتھی باری کا تعین کرتے ہیں تاکہ یہ طے ہو کہ مقامی چار قبیلوں میں سے کس نے کونسی باری لینی ہے۔ یہ تقسیم اسی طرح موسم خزاں تک طے ہوجاتی ہے ۔ اسی طرح تمام قبیلوں کو اپنی فصلوں کے لئے دن کے مختلف اوقات میں پانی کا یکساں حصّہ مل جاتا ہے۔

جب میں گورنال میں بزرگ لوگوں سے گفتگو میں مصروف تھا تو اسی وقت لوگ ایک میدان میں اکھٹے ہوئے تھے اور مختلف قبیلوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا جائزہ لے رہے تھے کہ کہیں کوئی روایت کی خلاف ورزی تو نہیں کررہا۔ جب میں ان لوگوں سے ملا تو انہوں نے کہا کہ وہ بہادر کاگا کے نہایت مشکور ہیں  کہ جنہوں نے علاقے میں پانی کی تقسیم کا ایسا نظام رائج کیا ہے کہ آج تک گورنال گاؤں میں پانی کی تقسیم پر کوئی  جھگڑانہیں ہوا اور صدیوں سے لوگ اسی نظام سے مستفید ہوتے چلے آرہے ہیں۔

اس ساری گفتگو سے با اسانی یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بہادر کا گا پورے سال کے دوران سورج اور ستاروں کا عمیق مشاہدہ کرتے تھے اور پھر اپنے مشاہدے کی  بنیاد پر وہ اپنے مقامی موسمی کلینڈر کو زبانی پیش کرتے رہتے تھے۔ گورنال گاؤں سے مغرب کی طرف جو پہاڑوں کی چوٹیاں سورج اور ستاروں کے ابھرنے اور ڈھلنے کی جو لکیر بنارہے ہیں اسی کا مشاہدہ بہادر کاگا نے مسلسل کیا ہوگا۔ انہوں مغرب کی طرف اس افقی لکیر پرچوٹیوں کی صورت میں پورے سال میں سورج کے ڈوبنے کی مختلف کی نشانیاں رکھی تھیں جن کی بنیاد پر وہ موسم کے بارے میں پیش گوئی کرتے تھے۔   ۔

ان ہی نشانیوں کو بنیاد بنا کر بہادر ستاروں کی حرکت اور پوزیشن کو بھی نوٹ کررہے ہوتے تھے اور اسی طرح وہ آنے والے سال یا موسم کے بارے میں پیش گوئی کر رہے ہوتے تھے یہی وجہ ہے کہ مقامی لوگ صدیوں سے اس موسمی کلینڈر کی پیروی کرتے چلے آرہے ہیں اور بہادر کے حساب کے مطابق لوگ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کیلئے خوراک اور دوسری ضروری چیزوں کا بندوبست کرتے تھے۔ بہادر کاگا کے اس دیسی موسمی حساب کو اگر ”بہادری تقویم“ کا نام دیا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

بہادر کا رائج کردہ پانی کی تقسیم کا نظام آج بھی گورنال میں فعال ہے اور لوگ بغیرکسی تنا زعہ کے اپنی کھیتوں کو سیراب کرتے ہیں۔

آج بھی توروالی علاقوں میں لوگ کھیتی باڑی کرتے ہوئے بہادر کاگا کا مقامی موسمی کلینڈر پر عمل کرتے ہیں جوکہ پچھلے 150 سال سے رائج ہے۔

مقامی بزرگ آج بھی بہادر کاگا کا ذکر کرتے رہتے ہیں یہی وجہ ہے کے مقامی نوجوان نسل بھی فصلوں کی کاشت اور کھیتی باڑی کرتے وقت بہادر کے کلینڈر پر عمل کرتے ہیں۔

بہادر کاگا کا زبانی مقامی کلینڈر صدیوں سے توروالی علاقوں میں کسانوں کی مدد کرتا چلا آرہا ہے۔

نیچے ”بہادری تقویم“ کے دونوں نمونے دیے جاتے ہیں۔

  • : نو مہینوں والا نمونہ ۔ ہر مہینہ چالیس دنوں پر مشتمل ہے
  • ۔ چیترــــــــــ 40 دن
  • ۔ بیساکھ ــــــــــ 40 دن
  • ۔ آہاٹ ــــــــــ 40 دن
  • ۔ جیٹ ــــــــــ 40 دن
  • ۔ پشیکال ــــــــــ 40 دن
  • ۔ بھادو ــــــــــ 40 دن
  • ۔ آسو ــــــــــ 40 دن
  • ۔ اوّل سلا ) سپین سلا( ــــــــــ 40 دن
  • ۔ دوئم سلا ) تور سلا( ــــــــــ 40 دن
  • ۔ بارہ مہنیوں والا نمونہ ) ساٹھ دن
  • ۔ لنڈئی آہاٹ ــــــــــ دو مہینے
  • ۔ اوّل سلا) سپین سلا( ــــــــــ دو مہینے
  • ۔ دوئم سلا ) تور سلا ( ــــــــــ دو مہینے
  • ۔ چیتر و بیساکھ ــــــــــ دو مہینے
  • ۔ گھن آہاٹ ــــــــــ دو مہینے
  • ۔ پشیکال ــــــــــ دو مہینے
Print Friendly, PDF & Email
تبصرے
Loading...